ایک قاری لکھتے ہیں:
’’میں مولانا کی ڈائری سے روزانہ چند صفحات کا مطالعہ ضرور کرتا ہوں ۔ مولانا کی کتابوں کے مقابلے میں ان کی نوعیت مختلف ہے ۔ روزمرہ کے تجربات، مشاہدے، مطالعے اور مکالموں کے ذریعے حکمت و دانائی کی باتیں بیان کرنا مولانا کا وصفِ خاص ہے ۔مولانا کی تمام ڈائریوں کو اصل میں "اوراق حکمت" کہنا چاہیے ۔ ان میں دانائی کی وہ بڑی بڑی باتیں پائی جاتی ہیں، جن کو حاصل کرنے کے لیے ایک سچا متلاشی اپنی عمر گنوا دیتا ہے ۔ بلا شبہ یہ ڈائریاں ہمارے اندر سلیقہ فکر پیدا کرتی ہیں ۔ صحیح اور غلط کے فیصلہ کن تجزیے سے آشنا کراتی ہیں ۔یہ سنجیدگی پیدا کرتی ہیں ۔ کلی طور پر ہماری فکری ساخت کو تبدیل کردیتی ہیں ۔تعمیری ذہن رکھنے والے احباب کے لیے میں ان ڈائریوں کے روزانہ مطالعے کو ضروری سمجھتا ہوں ۔ کیونکہ اس کی نظیر کہیں اور دیکھی نہیں جا سکتی۔‘‘(فیض قادری، کوئمبٹور، انڈیا)