Urdu

Tameer e Shakhsiyat

موجودہ دنیا میں جو انسان پیدا ہوتا ہے، وہ گویا نرسری کا ایک پودا ہے۔ایک محدود مدت تک وہ اِس دنیا میں رہتا ہے۔اِس دوران اُس کے ساتھ مختلف قسم کے حالات گزرتےہیں۔ یہ گویا اُس کے لیے تربیتی کورس ہیں جو اس کو موقع دیتے ہیں کہ وہ اپنے اندر مطلوب شخصیت تعمير كرے۔ يعني صبر، شکر، اعراض اور مثبت سوچ جيسي صفات پیدا کرے۔ موت اِس تربیتی کورس کے خاتمے کا اعلان ہے۔ جو انسان اِس ملی ہوئی مدت کے دوران اپنے اندر مطلوب شخصیت کی تعمیر کرلے، اس کو ايك ابدی دنیا (جنت) میں بسا دیا جاتا ہے۔ اور جو لوگ اپنے اندرمطلوب شخصيت كي تعمیر نہ کرسکیں، اُن کے لیے ابدی محرومی مقدر ہے۔

Auraq-e-Hikmat

انسان کی زندگی میں آنے والا ہر نیادن اگلے دن پرانا ہوجاتا ہے۔ ہر حال آخرکار ماضی میں تبدیل ہو جاتا ہے، جس کو واپس لانا ممکن نہیں، لیکن اس کے تجربات سے فائدہ اٹھانا یقیناً ممکن ہے۔کامیاب انسان وہ ہے، جو برابر اپنا محاسبہ کرتا رہے،یعنی یہ دیکھے کہ گزرے ہوئے دن اس نے کیا کھویا کیا پایا، تاکہ آنے والے دن کے لیےو ہ زیادہ بہتر منصوبہ بندی کرسکے۔ ڈائری اس معاملہ میں ایک سپورٹنگ ایلیمنٹ کی حیثیت رکھتی ہے۔ ميري پوري زندگي ميں جو واقعات پيش آئے ان كا بڑا حصه ميں نے ڈائري كي شكل ميں درج کیا هے۔ زیر نظر کتاب ، اوراقِ حکمت راقم الحروف كي ڈائری ہےجو 1985 میں لکھي گئی تھی۔ یہ قارئین کے لیے ان کے ذہنی

Kamyab Khandani Zindagi

ازدواجی زندگی کی کامیابی کا تمام تر انحصار اس پر ہے کہ لڑکا اورلڑ کی دونوں زندگی کی حقیقتوں سے آشنا ہوں اور حقائق کی بنیاد پر، نہ کہ جذبات کی بنیاد پر، باہمی زندگی کی تعمیر کر یں۔ ایسی حالت میں والدین کے لیے زیادہ ضروری ہے کہ وہ اپنی اولاد کو شادی سے پہلے اس کے لیے تیار کریں کہ وہ شادی کے بعد تحمل اور دانش مندی کے ساتھ باہمی معاملات طے کریں اور ایک دوسرے کا تعاون کرتے ہوۓ زندگی کی جد و جہد کر یں۔ اگرلڑ کے اورلڑ کی دونوں میں اس قسم کا شعور حیات موجود ہو تو یقینی طور پر وہ کامیاب ازوداجی زندگی گزاریں گے، خواہ شادی کے وقت بظاہر ان کی معاشی حالت زیادہ بہتر نہ ہو۔

Tazkir-ul-Quran

قرآن كي بے شمار تفسيريں هر زبان ميں لكھي گئي هيں۔ مگر تذكير القرآن اپني نوعيت كي پهلي تفسير هے۔ تذكير القرآن ميں قرآن كے اساسي مضمون اور اس كے بنيادي مقصد كو مركز توجه بنايا گياهے۔ جزئي مسائل اور معلوماتي تفصيلات كو چھوڑتے هوئے اس ميں قرآن كے اصل پيغام كو كھولا گيا هے اور عصري اسلوب ميں اس كے دعوتي اور تذكيري پهلو كو نماياں كيا گيا  هے۔ تذكير القرآن عوام وخواص دونوں كے ليے يكساں طورپر مفيد هے۔ وه قرآن كے طالب علم كے ليے فهمِ قرآن كي كنجي هے۔